سورة النمل - آیت 33

قَالُوا نَحْنُ أُولُو قُوَّةٍ وَأُولُو بَأْسٍ شَدِيدٍ وَالْأَمْرُ إِلَيْكِ فَانظُرِي مَاذَا تَأْمُرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اہل دربار نے کہا، ہم طاقت ورجنگجوقوم ہیں، آپ صاحب اختیار ہیں پس آپ خود دیکھ لیں کہ ہمیں کیا کیا حکم دینا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سب نے متفقہ طور پر جواب دیا کہ ہماری جنگی طاقت بہت ہے اور ہماری طاقت مسلمہ ہے ۔ تاہم یہ فیصلہ کرنا کہ سلیمان علیہ السلام سے جنگ کرنی چاہیے یا ان کا مطیع فرمان بن جانا چاہیے یہ آپ کی صوابدیدپر منحصر ہے۔ گویا ملکہ کو اپنے مشیروں سے مشورہ کرنے کاکوئی خاص فائدہ نہ ہوا ماسوائے اس کے کہ اگر ملکہ مقابلہ کا ارادہ رکھتی ہو تو انہوں نے اپنی وفاداریوں کایقین دلادیا ۔ لہٰذا اس سے یہ بات ضمناً معلوم ہوجاتی ہے کہ سبا میں اگرچہ شاہی نظام رائج تھا تاہم یہ استبدادی نظام نہ تھابلکہ فرمانروااہم معاملات میں مشیروں سے مشورہ کرنا ضروری سمجھتے تھے ۔