سورة النمل - آیت 8

فَلَمَّا جَاءَهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سو جب وہاں پہنچا تو ندا آئی کہ، مبارک ہے جو اس آگ کے اندر ہے اور جو اس کے ماحول میں ہے، اور اللہ رب العالمین سب عیوب سے پاک ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

وہاں پہنچنے تو عجیب سا منظر دیکھا کہ آگ نے ایک درخت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے۔ مگر درخت ویسے کا ویسا سرسبز ہے اور لہلا رہاہے ۔ آس پاس کوئی آدمی بھی نہیں ہے ۔ آگ سے دھواں بھی نہیں اٹھ رہا اور پورا خطۂ زمین روشنی سے جگمگا رہاہے ۔ اسی حیرانی کے عالم میں کھڑے تھے کہ اس روشنی سے یا درخت سے نداآئی،موسیٰ اپنے جوتے اُتارلو۔ اس وقت تم طویٰ کی مقدس وادی میں پہنچ گئے ہو، او رتم یہاں بھولے سے نہیں آگئے بلکہ ٹھیک ہمارے اندازے کے مطابق پہنچے ہو۔ اور اس آگ میں اور اس کے اردگرد جو کچھ بھی ہے سب مبارک ہے، یہ آگ یہ درخت، خود تم اور آس پاس فرشتے سب مبارک اور بابرکت ہیں اور اللہ کی ذات جو تمام جہانوں کاپروردگار ہے۔ ہر قسم کی جہات اور تشبیہات سے منزہ اور پاک ہے۔