سورة آل عمران - آیت 21

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ "الدین" (یعنی دین) اللہ کے نزدیک "الاسلام" ہی ہے اور یہ جو اہل کتاب نے آپس میں اختلاف کیا (اور گروہ بندیاں کرکے الگ الگ دیں بنا لیے) تو (یہ اس لیے نہیں ہوا کہ نہیں ہوا کہ اس دین کے سوا انہیں کسی دوسرے دین کی راہ دکھلائی گئی تھی یا دین راہ مختلف ہوسکتی ہے بلکہ اس لیے کہ علم کے پانے کے بعد وہ اس پر قائم نہیں رہے اور آپس کی ضد و عناد سے الگ الگ ہوگئے۔ اور یاد رکھو جو کوئی اللہ کی آیتوں سے انکار کرتا ہے (اور ہدایت پر گمراہی کو ترجیح دیتا ہے) تو اللہ ( کا قانون جز) بھی حساب لینے میں سست رفتار نہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہود کی سرکشی اور بغاوت اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ صرف نبیوں کو ہی نہیں بلکہ ان عدل و انصاف کرنے والوں کو بھی ناحق قتل کردیتے تھے جو بُرائی سے روکتے اور نیک کاموں کی طرف بلاتے تھے۔ نبیوں کے ساتھ ان مخلص لوگوں کا تذکرہ کرکے اللہ تعالیٰ نے ان کی عظمت و فضیلت بھی واضح کردی ۔ بنی اسرائیل نے ۴۳ پیغمبروں کو ایک ہی دن صبح کے وقت قتل کیا۔ جب یہ لوگ اتنے انبیاء قتل کرچکے تو اللہ سے ڈرنے والوں نے ان کے اس مذموم فعل پر سخت احتجاج کیا۔ تو انھوں نے ان صالحین میں سےبھی 170سرکردہ آدمیوں کو اسی شام قتل کردیا یہ وہ لوگ تھے جو ان کو بُری حرکتوں سے روکتے اور انصاف کرنے کا حکم دیا کرتے تھے اصل سبب انبیاء کے قتل کا وہی ان کا اپنا جاہ و اقتدار خطرہ میں پڑجاتا اس لیے انھوں نے اپنی سرداریاں اور بڑائیاں بحال رکھنے کے لیے انبیاء اور صالحین کو قتل کردینے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ انبیاء کا قتل گناہ کبیرہ ہے ۔ سیّدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ’’قیامت کے دن سب سے سخت عذاب کس کو ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جس نے کسی پیغمبر کو قتل کیا یا اچھی بات کہنے والے اور بُری بات سے منع کرنے والے کو۔‘‘(مسند احمد: ۱/۴۰۷، ح: ۳۸۶۸۔ مجمع الزوائد: ۵/ ۲۳۶) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ ہمیں بہت سی احادیث سنائیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ اس قوم پر اللہ کا غضب بھڑک اٹھتا ہے جو اللہ کے رسول کو قتل کریں۔‘‘ (مسلم: ۱۷۹۳)