سورة آل عمران - آیت 18

شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ نے اس بات کی گواہی آشکارا کردی کہ کوئی معبود نہیں ہے مگر صرف اسی کی ذات یگانہ، عدل کے ساتھ (تمام کارخانہ ہستی میں) تدبیر و انتظام کرنے والی۔ فرشتے بھی (اپنے اعمال سے) اسی کی شہادت دیتے ہیں اور وہ لوگ بھی جو علم رکھنے والے ہیں۔ ہاں کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی ایک۔ طاقت و غلبہ والا (کہ اسی کی تدبیر سے تمام کارخانہ ہستی قائم ہے) حکمت والا (کہ اسی نے عدل کی بنیاد پر اس کارخانہ کا ہر گوشہ استوار کردیا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شہادت کے معنی گواہی یا آگاہ کرنے کے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو کچھ پیدا کیا اور بیان کیا۔ اس کے ذریعے سے اس نے اپنی وحدانیت کی طرف راہنمائی فرمائی، کوئی ایسی ہستی نہیں جس کا انسان غلام بن جائے۔ فرشتوں نے گواہی دی وہ اطاعت گزار ہیں نافرمانی نہیں کرتے۔ تیسری گواہی اہل علم نے دی جن کو اللہ نے اختیار دیا اور ان کے دل جھک گئے اور انھوں نے اختیار کے ساتھ اللہ کی فرمانبرداری قبول کرلی۔ اور گواہی دی کہ وہ انصاف پر قائم رہنے والے ہیں۔ القسط: پوری کائنات گواہ، اپنی ذات گواہ، حق دار کو اس کا حق دینا ہے، سیاروں، ستاروں کو دیکھیں کوئی چیز آپس میں ٹکراتی نہیں، انسان کو زمین پر بسنا تھا اس لیے سورج کی حرارت کو زمین سے کوسوں دور کردیا گیا ۔ تین حصے پانی اور ایك حصہ خشکی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو علم کی بنیاد پرفضیلت دی، عقل دی، اشرف المخلوقات بنایا۔ معرفت دی یقین دلایاعقیدہ توحید دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں کے ناموں کیساتھ اہل علم کا ذکر فرمایا، اہل علم سے مراد صرف وہ اہل علم ہیں جو کتاب و سنت کے علم سے بہرہ ور ہیں۔