إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُم مِّنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمْ وَقُودُ النَّارِ
جن لوگوں نے (ایمان و راست بازی کی جگہ) کفر کی راہ اختیار کی ہے تو (وہ یاد رکھیں) انہیں اللہ کی پکڑ سے نہ تو ان کی دولت بچا سکے گی (جس کی کثرت کا انہیں گھمنڈ ہے) نہ آل اولاد، (جس دنیا کی مصیبتوں مشکلوں میں ان کے کام آتی رہتی ہے) یہ وہ لوگ ہیں کہ آتش عذاب کا ایندھن بن کر رہیں گے
دنیا میں انسان کی تمام کوشش اپنے اور اولاد کے لیے مال کمانے میں لگ جاتی ہیں، لیکن آخرت میں نہ ان کا مال کام آئے گا اور نہ اولاد۔ یہ آیات بنی اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہی گئی ہیں کہ اسلام دشمنی سے باز آجا ؤ ورنہ جس طرح آل فرعون،قوم ثمود و عاد و نمرود تباہ و برباد کئے جاچکے ہیں، تمہارا بھی وہی حشر ہونے والا ہے۔ اللہ کے نزدیک قابل قبول چیز ایمان ہے ۔ اور اس کا فیصلہ حق پر مبنی ہے۔ انسان کو بھی اپنے فیصلے حق پر کرنے چاہئیں۔ دنیا میں مال کمانا مقصد نہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچالو۔ ایمان کی فکر۔ عاقبت کی فکر، اولاد کی فکر انھیں بھی آگ سے بچانا ہے۔‘‘