سورة البقرة - آیت 22

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ پروردگار عالم، جس نے تمہارے لیے زمین فرش کی طرح بچھا دی، اور آسمان کو چھت کی طرح بلند کردیا اور (پھر تم دیکھ رہے ہو کہ وہی ہے) جو آسمان سے پانی برساتا ہے جس سے زمین شاداب ہوجاتی ہے اور طرح طرح کے پھل تمہاری غذا کے لیے پیدا ہوجاتے ہیں۔ پس (جب خالقیت اسی کی خالقیت ہے اور ربوبیت اسی کی ربوبیت تو) ایسا نہ کرو کہ اس کے ساتھ کسی دوسری ہستی کو شریک اور ہم پایہ بناؤ۔ اور تم جانتے ہو کہ اس کے سوا کوئی نہیں ہے !

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زمین سے اللہ تعالیٰ نے ہماری ضروریات زندگی فراہم کیں۔ جب کوئی پودا لگاتے ہیں تو اُسے پھلنے پھولنے کے لیے روشنی، دھوپ، تپش ، حرارت ،ہوا، خوراک اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مٹی میں قوت پیدا کرتا ہے اور پودا فضا سے مطلوبہ خوراک حاصل کرتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ دیکھو میں ہوں جو تمہیں پیدا کرتا ہوں ۔ رزق بھی دیتا ہوں۔ زمین کو ماں کی طرح بنادیا ہے۔ آسمان سے تمہاری حفاظت کرتا ہوں شمسی شعاعوں سے ، شہاب ثاقب سے حفاظت كرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سب پیدا کرنے والوں سے اچھا پیدا کرنے والا اور حفاظت کرنے والا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان تمام چیزوں پر غوروفکر کرو اور مجھے اپنا خالق و مالك اور رازق مان جاؤ اور میری عبادت کرو۔ اور کسی کو میرا شریک نہ بناؤ ، کیا ہے کوئی ایسا جو زمین سے رزق پیدا کرسکے سارے کے سارے اختیارات تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہیں۔ حدیث:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ حالانکہ اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اپنی اولاد کو مارنہ ڈالو اس ڈرسے کہ وہ تمہارے ساتھ کھائیں گے۔ (بخاری: ۶۰۰۱ ،مسلم: ۸۶)