وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
اور جب ان کو ان کے رب کی آیات سنا کرنصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر اوندھے اور بہرے ہو کر نہیں رہ جاتے
یعنی جب اللہ کے بندوں کو آیات الٰہی سے نصیحت اور یاد دہانی کرائی جاتی ہے تو ان کے دل اس نصیحت کو پوری طرح قبول کرتے ہیں اور اس کے نتیجہ میں وہ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو جاتے ہیں۔ ایمان والوں کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور بیمار دل والوں کی گندگی ابھر آتی ہے۔ پس کافر اللہ کی آیتوں سے برے اور اندھے ہو جاتے ہیں۔ اپنی بداعمالیوں سے باز نہیں رہتے نہ اپنا کفر چھوڑتے ہیں نہ سرکشی وطغیانی اور جہالت وضلالت سے باز آتے ہیں، مومنوں کی حالت ان کے برعکس ہے نہ یہ حق سے بہرے نہ اندھے ہیں سنتے ہیں، سمجھتے ہیں نفع حاصل کرتے ہیں۔ حضرت شحمی رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص آتا ہے اور وہ دوسروں کو سجدے میں پاتا ہے لیکن اسے نہیں معلوم کہ کس آیت کو پڑھ کر سجدہ کیا ہے؟ تو کیا وہ بھی ان کے ساتھ سجدہ کرے؟ تو آپ نے یہی آیت پڑھی یعنی سجدہ نہ کرے اس لیے کہ اس نے نہ سجدے کی آیت پڑھی نہ سنی، نہ سوچی، تو مومن کو کوئی کام اندھا دھند نہ کرنا چاہیے جب تک کہ اس کے سامنے کسی چیز کی حقیقت واضح نہ ہو، اس کام میں شامل نہ ہونا چاہیے۔