وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا ۗ وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا
اور وہی (حکیم وقدیر) جس نے پانی (نطفے) سے انسان کو پیدا کیا پھر (اس رشتہ پیدائش کے ذریعے سے) اسے نسب اور صہر رشتہ رکھنے والا بنایا، اور تیرا رب قدرت والا ہے (١٢)۔
یعنی اللہ تعالیٰ کی قدرت کا یہ کرشمہ کیا کم ہے کہ اس نے پانی کی ایک بوند سے انسان جیسی محیر العقول مشینری رکھنے والی مخلوق پیدا کر دی۔ پھر اسے پیدا کر کے لڑکا اور لڑکی بنا دیا۔ یہ دونوں انسان ہونے کے اعتبار سے تو یکساں ہیں مگر اپنی جسمانی ساخت اور خصوصیات میں بہت سے امور میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ تاہم دونوں باہم مل کر ایک ہی مقصد پورا کرتے ہیں اور وہ ہے بقائے نسل انسانی، ان دونوں کے ملاپ سے ہزاروں مرد اور عورتیں پیدا ہو رہے ہیں۔ پھر ان کے لیے نسبی رشتے دار بنا دئیے۔ نسب سے مراد وہ رشتے داریاں ہیں جو ماں باپ کی طرف سے ہوں جیسے بیٹا، پوتا، پڑپوتا وغیرہ۔ اور دوسرے وہ قرابت دار جو شادی کے بعد بیوی کی طرف سے ہو۔ اتنے بڑے قادر اللہ کی قدرتیں تمہارے سامنے ہیں۔