سورة الفرقان - آیت 37

وَقَوْمَ نُوحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ أَغْرَقْنَاهُمْ وَجَعَلْنَاهُمْ لِلنَّاسِ آيَةً ۖ وَأَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور قوم نوح کو بھی جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلای، ہم نے ان کو غرق کردیا اور لوگوں کے لیے انکو نشان عبرت بنادیا، اور ہم نے ظالموں کے لیے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہاں رسل جمع کے ساتھ کہا گیا ہے یہ اس لیے کہ اگر بالفرض ان کی طرف تمام رسول بھی بھیجے جاتے تو بھی یہ سب کے ساتھ وہی سلوک کرتے جو نوح علیہ السلام نبی کے ساتھ کیا تھا، یہ مطلب نہیں کہ ان کی طرف بہت سے نبی بھیجے گئے تھے بلکہ ان کے پاس تو صرف نوح علیہ السلام ہی آئے تھے جو ساڑھے نو سو سال تک ان میں رہے، ہر طرح انھیں سمجھایا بجھایا لیکن سوائے معدودے چند کے کوئی ایمان نہ لایا۔ اس لیے اللہ نے سب کو غرق کر دیا، سوائے ان کے جو نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں تھے، ایک بنی آدم روئے زمین پر نہ بچا۔ لوگوں کے لیے ان کی ہلاکت باعث عبرت بنا دی گئی۔