سورة البقرة - آیت 280

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر ایسا ہو کہ ایک مقروض تنگ دست ہے (اور فوراً قرض ادا نہیں کرسکتا) تو چاہیے کہ اسے فراخی حاصل ہونے تک مہلت دی جائے۔ اور اگر تم سمجھ رکھتے ہو، تو تمہارے لیے بہتری کی بات تو یہ ہے کہ (ایسے تنگ دست بھائی کو) اس کا قرض بطور خیرات بخش دو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جس نے قرض لیا ہے اگر وہ تنگدست ہے دینے والا بھی مجبور ہو تو پھر زکوٰۃ کی مد میں سے اس کی رقم واپس کی جائے گی۔ قرض میں مہلت کی فضیلت: آپ نے فرمایا: ’’جس شخص کے ذمہ کسی کا قرض ہو اور مقروض ادائیگی میں تاخیرکرے تو قرض خواہ کے لیے ہر دن کے عوض صدقہ ہے۔ (یعنی اس کی رقم کے صدقہ کا ثواب ہر روز ملے گا)۔ (مسند احمد: ۵/ ۳۶۰، ح: ۲۳۱۱۰۔ ابن ماجہ: ۳۴۱۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دے یا معاف کردے قیامت کے دن اللہ اسے اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔‘‘ (مسلم: ۱۵۶۰)