إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَىٰ أَمْرٍ جَامِعٍ لَّمْ يَذْهَبُوا حَتَّىٰ يَسْتَأْذِنُوهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۚ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سچے مومن تو وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر سچے دل سے ایمان لائے ہیں اور اگر کسی ایسے کام میں جو لوگوں کے اکٹھے ہونے کا کام ہے، اللہ کے رسول کے ساتھ ہوت ہیں تو کبھی اٹھ کر نہیں جاتے جب تک اس سے اجازت نہیں لے لیتے۔ (اے پیغمبر) جو لوگ ایسے موقعوں پر تجھ سے اجازت لینی چاہتے ہیں وہی اللہ اور اس کے رسول کے سچے مومن ہوئے پس جب ایسے لوگ اپنے کسی ضروری کام کے لیے اجازت مانگیں تو جسے اجازت دینی مناسب سمجھے، دے دیا کر، اور اللہ کے حضور اس کے لیے بخشش کی دعا کر، بلاشبہ اللہ بڑا ہی بخشنے والا بڑا ہی رحمت والا ہے۔
مجلس سے بغیر اجازت چلے آنا ممنوع ہے: یہاں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو ایک ادب اور بھی سکھاتا ہے کہ جیسے آتے ہوئے اجازت مانگ کر آتے ہو، ویسے ہی جانے کے وقت میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگ کر جاؤ۔ خصوصاً ایسے وقت جب کہ کسی ضروری کام پر مشاورت ہو رہی ہو۔ یا نماز جمعہ یا نماز عید ہے تو ایسے موقعوں پر جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے لو، ہرگز ادھر ادھر نہ ہو جاؤ، مومن کامل کی ایک نشانی یہ بھی ہے۔ پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ جب یہ اپنے کسی ضروری کام کے لیے آپ سے اجازت چاہیں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیا کریں اور ان کے لیے بخشش کی دعائیں بھی کرتے رہیں۔ ارشاد نبوی ہے: ’’جب تم میں سے کوئی کسی مجلس میں جائے تو اہل مجلس کو سلام کر لیا کرے اور جب وہاں سے آنا چاہے تو بھی سلام کر لیا کرے۔ آخری دفعہ کا سلام پہلی دفعہ کے سلام سے کچھ کم نہیں ہے۔‘‘ (ابو داؤد: ۵۲۰۸، ترمذی: ۲۷۰۶)