سورة النور - آیت 53

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ ۖ قُل لَّا تُقْسِمُوا ۖ طَاعَةٌ مَّعْرُوفَةٌ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اے پیغمبر ان لوگوں نے (یعنی منافقوں نے) بڑی سخت قسمیں کھاکھا کر کہا (ہم تو آپ کے فرمانبردار ہیں) اگر حکم دیجئے تو ابھی (گھر بار چھوڑ کر) نکل کھڑے ہوں، ان لوگوں سے کہیے قسمیں نہ کھاؤ (اس سے کچھ نہیں بنتا) اصلی بات جو مطلوب ہے وہ تو اطاعت ہے سمجھی بوجھی ہوئی اطاعت (٣٩) نہ کہ زبان کی قسمیں، تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کی خبر رکھنے والا ہے (٤٠)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مکار منافق: یہاں اہل منافق کا حال بیان ہو رہا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اپنی ایمانداری اور خیر خواہی جتاتے ہوئے قسمیں کھا کھا کر یقین دلاتے ہیں کہ ہم جہاد کے لیے تیار بیٹھے ہیں، بلکہ بے قرار ہیں، آپ کے حکم کی دیر ہے، حکم ہوتے ہی گھر بار، بال بچے چھوڑ کر میدان جنگ میں پہنچ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، ان سے کہہ دو قسمیں نہ کھاؤ، تمہاری اطاعت کی حقیقت تو روشن ہے، دل میں کچھ ہے اور زبان پر کچھ ہے۔ جتنی زبان مومن ہے اتنا ہی دل کافر ہے۔ یہ قسمیں صرف مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ہیں۔ تمہیں تو معقول اور پسندیدہ اطاعت کرنا چاہیے جس طرح مسلمان کرتے ہیں۔ نہ کہ قسمیں کھاؤ اور ڈینگیں مارو۔ یعنی اگر تم لوگ قسمیں کھا کر لوگوں کو اپنی بات کا یقین دلا بھی دو تب بھی اللہ کے سامنے تمہاری ایسی چالاکیاں اور فریب کاریاں کسی کام نہیں آ سکتیں۔ جو تمہاری تمام ظاہری اور باطنی خباثتوں سے پوری طرح باخبر ہے۔