سورة النور - آیت 28

فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ يُؤْذَنَ لَكُمْ ۖ وَإِن قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا ۖ هُوَ أَزْكَىٰ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھراگر (ایسا ہو کہ) گھر میں کسی کو نہ پاؤ (یعنی کوئی جواب نہ ملے یا تمہیں معلوم ہو کہ گھر خالی ہے) تو جب تک تمہیں اجازت نہ مل جائے اس میں قدم نہ رکھو، اور اگر تمہیں جواب ملے، لوٹ جاؤ (یہ ملنے کا موقع نہیں) تو بلاتامل لوٹ جاؤ اس طرح لوٹ آنا تمہارے لیے زیادہ پاک نفسی کی بات ہوگی۔ اور (یاد رکھو) تم جو کچھ کرتے ہو اللہ کے علم سے پوشیدہ نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی جب گھر والوں میں سے کوئی شخص بھی گھر میں موجود نہ ہو تو اس وقت ہرگز کسی دوسرے کے گھر میں داخل نہ ہونا چاہیے۔ کیونکہ یہ دوسرے کی مِلک میں تصرف کرنا ہے جو ناجائز ہے۔ مالک مکان کو حق ہے اگر وہ چاہے تو اجازت دے اور چاہے تو روک دے۔ اگر تمہیں کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو تمہیں واپس چلے جانا چاہیے۔ اس میں برا ماننے کی کوئی بات نہیں۔ بلکہ یہ تو بڑا ہی پیارا طریقہ ہے۔