سورة المؤمنون - آیت 117

وَمَن يَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ لَا بُرْهَانَ لَهُ بِهِ فَإِنَّمَا حِسَابُهُ عِندَ رَبِّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو کوئی اللہ کے سوا کسی دوسرے (من گھڑت) معبود کو پکارتا ہے تو اس کے پاس اس کے لیے کوئی دلیل نہیں، اس کے پروردگار کے حضور اس کا حساب ہوتا ہے۔ یقینا کفر کرنے والے کبھی کامیابی نہیں پائیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

غیر اللہ کو پکارنے پر کوئی عقلی یا نقلی دلیل موجود نہیں: جو لوگ اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی پکار کر شرک کے مرتکب ہو رہے ہیں اور انھوں نے ان کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ رکھا ہے۔ تو ان کے پاس اس کے جواز میں نہ کو ئی عقلی دلیل موجود ہے اور نہ نقلی۔ ایسے من گھڑت قصوں کی بنیاد محض وہم و گمان پر ہوتی ہے، پھر تقلید آباء کی وجہ سے یہ نظریے لوگوں میں رواج پا جاتے ہیں۔ ایسے مشرکوں سے اللہ تعالیٰ پورا پورا حساب لے گا اور ہر ایک کو اس کے مقدار جرم کے مطابق سزا دی جائے گی اور ایسے منکر اور ہٹ دھرم لوگ جو سمجھانے سے باز نہیں آتے آخرت میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔