لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
(اے پیغمبر) تم پر کچھ اس بات کی ذمہ داری نہیں کہ لوگ ہدایت قبول ہی کرلیں (تمہاری کام) صرف راہ دکھا دینا ہے، یہ کام اللہ کا ہے کہ جسے چاہے راہ پر لگا دے (پس تم لوگوں سے کہہ دو) جو کچھ بھی تم خیرات کرو گے تو (اس کا فائدہ کچھ مجے نہیں مال جائے گا، اور نہ کسی دوسرے پر اس کا احسان ہوگا) خود اپنے ہی فائدہ کے لیے کروگے۔ اور تمہارا خرچ کرنا اسی غرض کے لیے ہے کہ اللہ کی رضا جوئی کی راہ میں خرچ کرو۔ اور (پھر یہ بات بھی یاد رکھو کہ) جو کچھ تم خیرات کرو گے تو (خدا کا قانون یہ ہے کہ) اس کا بدلہ پوری طرح تمہیں دے دے گا، تمہاری حق تلفی نہ ہوگی
شان نزول: مسلمان اپنے مشرک رشتہ داروں کی مدد کرنا جائز نہیں سمجھتے تھے۔ او ر وہ چاہتے تھے کہ وہ مسلمان ہوجائیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہدایت کے راستے پر لگا دینا یہ صرف اللہ کا اختیار ہے دوسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر ملے گا۔ جس سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم رشتہ داروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی کرنا باعث اجر ہے۔ تاہم زکوٰۃ صرف مسلمانوں کا حق ہے غیر مسلم کو نہیں دی جاسکتی۔ غیر مسلموں کی مدد کرنے سے آپکے دین کو وسعت ملے گی۔ لوگ اسے وسعت والا دین سمجھیں گے۔