سورة المؤمنون - آیت 74

وَإِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنَاكِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے وہ یقینا راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آخرت کا یقین نہ رکھنے والے راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں۔ جب کوئی شخص سیدھی راہ سے ہٹ گیا تو اگر اللہ تعالیٰ ان سے سختی کو ہٹا دے، انھیں قرآن سنا اور سمجھا بھی دے تو بھی یہ اپنے کفر و عناد سے سرکشی اور تکبر سے باز نہ آئیں گے۔ اس لیے قرآن میں ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ ان میں بھلائی دیکھتا تو ضرور انھیں اپنے احکام سناتا، اگر انھیں سناتا بھی تو وہ منہ پھیرے ہوئے اس سے گھوم جاتے، یہ تو جہنم کے سامنے کھڑے ہو کر ہی یقین کریں گے، اور اس وقت کہیں گے کاش کہ ہم لوٹا دئیے جاتے اور رب کی باتوں کو نہ جھٹلاتے اور یقین مند ہو جاتے۔ اس سے پہلے جو چھپا تھا اب کھل گیا، بات یہ ہے کہ اگر یہ لوٹا بھی دئیے جائیں تو پھر سے منع کردہ کاموں کی طرف لوٹ آئیں گے پس یہ وہ بات ہے جو ہو گی نہیں اور اگر ہو تو کیا ہو گا؟ اسے اللہ جانتا ہے۔