سورة البقرة - آیت 268

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے۔ اور برائیوں کی ترغیب دیتا ہے، لیکن اللہ تمہیں ایسی راہ کی طرف بلاتا ہے، جس میں اس کی مغفرت اور کے فضل و کرم کا وعدہ ہے۔ اور یاد رکھو اللہ وسعت رکھنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شیطان ڈراتا ہے کہ اگر تم بھلے کام میں مال خرچ کرو گے تو مفلس ہوجا ؤ گے لیکن اگر بُرے کاموں پر خرچ کرنا ہو تو ایسے اندیشوں کو نزدیک نہیں پھٹکنے دیتا، بلکہ برے کاموں کو اس طرح سجا اور سنوار کر پیش کرتا ہے۔ اور ان کے لیے چھپی ہوئی آرزو ؤں کو اس طرح جگاتا ہے کہ ان پر انسان بڑی سے بڑی رقم بے دھڑک خرچ کر ڈالتا ہے۔ چنانچہ دیکھا گیا ہے کہ اگر مسجد، مدرسے، یا کسی اور کار ِخیر کے لیے چندہ مانگا جائے تو صاحب مال سو، دو سو سے زیادہ خرچ کرنے پر بھی بار بار اپنے حساب کی جانچ پڑتا ل کرتا ہے اور بسا اوقات مانگنے والے کو بھی کئی کئی بار چکر لگواتا ہے۔ لیکن یہی شخص سینما، ٹیلی ویژن، شراب، جوا، بدکاری کے کاموں میں بے دھڑک اپنا مال خرچ کرتا ہے۔ شیطان مفلسی اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے۔ اللہ وعدہ دیتا ہے مغفرت کا اور فضل کا شیطان دل کے اندر حرص اور بخل پیدا کرتا ہے اللہ فرماتا ہے رزق کشادہ کردونگا، گناہ معاف کردونگا، اللہ وسعت والا ہے ۔ اللہ فرماتا ہے تم جو کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو گے تمہیں اس كا بہتر نعم البدل عطا فرمائے گا کیونکہ سب سے بہتر رزق دینے والا اللہ کے سوا کون ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر روز صبح کے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ان میں ایک اس طرح دعا کرتا، اے اللہ خرچ کرنے والے کو اور زیادہ عطا کر، دوسرا اس طرح بد دعا کرتا ہے اے اللہ ہاتھ روکنے والے کو تلف کردے۔ (بخاری: ۱۴۴۲)