سورة المؤمنون - آیت 52

وَإِنَّ هَٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور دیکھو یہ تمہاری امت دراصل ایک ہی امت ہے اور تم سب کا پروردگار میں ہی ہوں، پس (انکار و بدعملی کے نتائج سے) ڈرو (ان تمام پیغمبروں کے ذریعہ سے جو تعلیم دی گئی وہ یہی تعلیم تھی )

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

امت واحدہ کا مفہوم: امت سے مراد ایسا گروہ ہے جو ہم عقیدہ و ہم خیال ہو اور یہاں تمہاری امت سے مراد انبیاء و رسل کی جماعت بھی ہو سکتی ہے اور ان کے ساتھ ان پر ایمان لانے والے بھی مراد ہو سکتے ہیں اور یہ پوری کی پوری جماعت متحد العقیدہ تھی یعنی ان سب کے اصول و عقائد ایک ہی جیسے رہے ہیں جو یہ ہیں: (۱) اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق و مالک ہے۔ لہٰذا وہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور اس کی ذات و صفات اور عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہ کیا جائے۔ (۲) یہ دنیا دار الامتحان ہے۔ مرنے کے بعد ہر انسان کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور اسے اللہ کے حضور پیش ہونا پڑے گا، دنیا میں جو اعمال وہ کرتا رہا، اس کے متعلق اس سے باز پرس ہو گی پھر ہر ایک کو اس کے اچھے یا برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ لہٰذا تمہیں صرف مجھی سے ڈرنا چاہیے۔ (۳) کسب حرام سے مکمل طور پر اجتناب، یعنی کسی صورت میں بھی دوسرے کے حقوق اور مال پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے۔ (۴) نیک اعمال بجا لائے جائیں۔ یہ چار باتیں ایسی اصولی نوعیت کی ہیں اور ان کا حکم ہر نبی کو دیا جاتا رہا۔