سورة المؤمنون - آیت 20

وَشَجَرَةً تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَاءَ تَنبُتُ بِالدُّهْنِ وَصِبْغٍ لِّلْآكِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہ درخت جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے (یعنی زیتون کا درخت) جو چکنائی اگاتا ہے، اور کھانے والوں کے لیے (نہایت اچھا) سالن

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر زیتون کے درخت کا ذکر فرمایا، طور سینا وہ پہاڑ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے بات کی تھی پس طور سینا میں جس درخت سے زیتون پیدا ہوتا ہے، اس میں سے تیل نکلتا ہے، جو کھانے والوں کو سالن کا کام دیتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ’’زیتون کا تیل کھاؤ اور لگاؤ وہ مبارک درخت میں سے نکلتا ہے۔ (احمد: ۳/ ۴۹۷، ترمذی: ۱۸۵۷) طور سینا اور اس کا قرب وجوار خاص طور پر اس عمدہ قسم کی پیداوار کا علاقہ ہے۔