سورة الحج - آیت 73

يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے لوگو ! ایک مثال سنائی جاتی ہے، غور سے سنو ! اللہ کے سوا جن (خود ساختہ) معبودوں کو تم پکارتے ہو انہوں نے ایک مکھی تک پیدا نہیں کی اگر تمہارے یہ سارے معبود اکٹھے ہو کر زور لگائیں جب بھی پیدا نہ کرسکیں اور (پھر اتنا ہی نہیں بلکہ) اگر ایک مکھی ان سے کچھ چھین لے جائے تو ان میں قدرت نہیں کہ اس سے چھڑا لیں، تو دیکھو طلبگار بھی یہاں درماندہ ہوا اور مطلوب بھی درماندہ (یعنی پرستار بھی عاجز ہیں اور ان کے معبود بھی عاجز)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کے ماسوا جن کی عبادت کی جاتی ہے۔ ان کی کمزوری اور ان کی کم عقلی بیان ہو رہی ہے کہ اے لوگو! یہ جاہل جس جس کی بھی اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں۔ رب کے ساتھ جو یہ شرک کرتے ہیں ان کی ایک مثال نہایت عمدہ اور واقعہ کے مطابق بیان ہو رہی ہے۔ ذرا توجہ سے سنو کہ ان کے تمام کے تمام بت، ٹھاکر، وغیرہ جنھیں یہ اللہ کے شریک ٹھہرا رہے ہیں جمع ہو جائیں اور ایک مکھی بنانا چاہیں تو سارے عاجز آجائیں گے اور ایک مکھی بھی پیدا نہ کر سکیں گے۔ ایک حدیث قدسی میں مروی ہے کہ فرمان الٰہی ہے، اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو میری طرح کسی کو بنانا چاہتا ہے اگر واقعہ میں کسی کو یہ قدرت حاصل ہے تو ایک ذرہ، ایک مکھی یا ایک دانہ اناج کا ہی خود بنا دے۔ (احمد: ۲/ ۳۹۱) اچھا اب ان معبودان باطل کی کمزوری اور ناتوانی کا مزید حال سنو کہ یہ ایک مکھی کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتے۔ پیدا کرنا تو کجا، یہ تو مکھی کو پکڑ کر اس کے منہ سے اپنی وہ چیز بھی واپس نہیں لے سکتے، جو وہ ان سے چھین کر لے جائے، پھر اس سے بڑھ کر ان کی بے بسی اور کمزوری کیا ہو سکتی ہے؟ اب اگر یہ مشرک اس ایک بات پر غور کر لیں تو انھیں اپنی حماقت کا پوری طرح علم ہو سکتا ہے کہ کمزو ری اور بے بسی میں ان کے معبود ان سے بھی بڑھ کر ہیں، لہٰذا ان سے حاجات طلب کرنا نہایت احمقانہ بات ہے۔