وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ
اور (دیکھو) وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی پھر وہ موت طاری کرتا ہے، پھر (دوبارہ) زندہ کرے گا، دراصل انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔
اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے، وہی تمہیں فنا کرے گا، وہی پھر دوبارہ پیدا کرے گا ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۸) ’’تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے اسی نے تمہیں زندہ کیا، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا، پھر دوبارہ زندہ کر دے گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اللّٰهُ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيْهِ﴾ (الجاثیۃ: ۲۶) ’’اللہ ہی تمہیں جلاتا (زندہ کرتا) ہے پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا، پھر تمہیں قیامت والے دن جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں جمع کرے گا۔‘‘ ایک اور جگہ قرآن میں فرمایا وہ کہیں گے کہ الٰہی تو نے ہمیں دو دفعہ مارا اور دو دفعہ جلایا۔‘‘ پس حاصل کلام یہ ہے کہ ایسے خدا کے ساتھ تم دوسروں کو شریک کیوں ٹھہراتے ہو۔ دوسروں کی عبادت اس کے ساتھ کیسے کرتے ہو؟ پیدا کرنے والا فقط وہی، روزی دینے والا صرف وہی، مالک ومختار صرف وہی، تم کچھ نہ تھے اس نے تمہیں پیدا کیا۔ پھر تمہاری موت کے بعد تمھیں پھر سے پیدا کرے گا یعنی قیامت کے دن۔ اللہ تعالیٰ کے اتنے احسانات کے باوجود انسان اللہ تعالیٰ کا شکر گزار نہیں ہوتا بے شک یہ بڑا ہی نا قدرا ہے۔