ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ
(بہرحال) حقیقت حال یہ ہے، پس جس کسی نے خود زیادتی نہیں کی، بلکہ جتنی سختی اس کے ساتھ کی گئی تھی ٹھیک اتنی ہی بدلے میں کرنی چاہیے اور پھر دشمن مزید زیادتی پر اتر آیا تو ضروری ہے کہ اللہ مظلوم کی مدد کرے، اللہ یقینا معاف کردینے والا بخش دینے والا ہے۔
عقوبت، اس سزا یا بدلے کو کہتے ہیں جو کسی فعل کی جزا ہو، مطلب یہ ہے کہ کسی نے اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے، تو جس سے زیادتی کی گئی ہے، اسے بقدر زیادتی بدلہ لینے کا حق ہے، لیکن اگر بدلہ لینے کے بعد جب کہ ظالم اور مظلوم دونوں برابر برابر ہو چکے ہوں، ظالم پھر مظلوم پر زیادتی کرے تو اللہ تعالیٰ اس مظلوم کی ضرور مدد فرماتا ہے، یعنی یہ شبہ نہ ہو کہ مظلوم نے معاف کر دینے کی بجائے بدلہ لے کر غلط کام کیا ہے، نہیں بلکہ اس کی بھی اجازت اللہ ہی نے دی ہے۔ اس لیے آئندہ بھی وہ اللہ کی مدد کا مستحق رہے گا۔ معاف کرنے کی ترغیب: اس آیت میں صرف زیادتی کے برابر بدلہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور پھر معاف کر دینے کی ترغیب بھی دی گئی ہے کہ اللہ در گزر کرنے والا ہے تو تم بھی درگزر سے کام لو۔