سورة الحج - آیت 56

الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس دن بادشاہی صرف اللہ ہی کی ہوگی، وہ ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا، پھر ان لوگوں کے لیے نعیم و سرور کے باغ ہیں جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی آج تو ہر شخص خواہ وہ ایماندار ہے یا کافر، یا منافق یا مشرک، وہ یہی سمجھ رہا ہے کہ وہ حق پر ہے اور جو کچھ وہ کر رہا ہے، اچھا کر رہا ہے لیکن قیامت کے دن سب کو روز روشن کی طرح علم ہو جائے گا، دنیا میں تو عارضی طور پر بطور انعام یا بطور امتحان لوگوں کو بھی بادشاہتیں اور اختیار واقتدار مل جاتا ہے لیکن آخرت میں صرف ایک اللہ کی بادشاہی اور اس کی فرمانروائی ہوگی، اسی کا مکمل اختیار وغلبہ ہوگا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِ ا۟لْحَقُّ لِلرَّحْمٰنِ وَ كَانَ يَوْمًا عَلَى الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا﴾(الفرقان: ۲۶) ’’بادشاہی اس دن ثابت ہے واسطے رحمن کے اور یہ دن کافروں پر سخت بھاری ہوگا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ﴾ (المومن: ۱۶) (اللہ تعالیٰ پوچھے گا) آج کس کی بادشاہی ہے؟ (پھر خود ہی جواب دے گا) ایک اللہ غالب کی۔‘‘