قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ
(اے پیغمبر) کہہ دے اے لوگو ! میں اس کے سوا کچھ نہیں ہوں کہ (انکارو شرارت کے نتئاج سے) تمہیں علانیہ خبردار کردینا چاہتا ہوں۔
چونکہ کفار عذاب مانگا کرتے تھے اور اس کی جلدی مچاتے رہتے تھے اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہلوایا جا رہا ہے کہ لوگو میں تو اللہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں کہ تمہیں رب کے عذابوں سے چوکنا کر دوں تمہارا حساب میرے ذمے نہیں، عذاب اللہ کے اختیار میں ہے چاہے اب لائے چاہے دیر سے لائے، مجھے کیا معلوم کہ کس کی قسمت میں ہدایت ہے اور کون اللہ کی رحمت سے محروم رہنے والا ہے، چاہت اللہ ہی کی پوری ہونی ہے حکومت اسی کے ہاتھ میں ہے، کسی کو اس کے سامنے چوں وچراں کرنے کی مجال نہیں، وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے، میں تو صرف آگاہ کرنے والا ہوں، اور جن لوگوں کے دلوں میں یقین وایمان ہے اور اس کی شہادت ان کے اعمال سے بھی ملتی ہے، ان کے کل گناہ معافی کے لائق اور کل نیکیاں قدر دانی کے قابل ہیں۔