سورة الحج - آیت 42

وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَثَمُودُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) اگر یہ (منکر) تجھے جھٹلائیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں) ان سے پہلے کتنی ہی قومیں اپنے اپنے وقتوں کے رسولوں کو جھٹلا چکی ہیں۔ قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان آیات میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہیں کہ منکروں کا انکار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی نئی چیز نہیں۔ نوح علیہ السلام سے لے کر موسیٰ علیہ السلام تک کے سب انبیاء کا انکار کافر برابر کرتے چلے آئے ہیں، دلائل سامنے تھے حق سامنے تھا پھر بھی منکروں نے مان کر نہ دیا، میں نے کافروں کو مہلت دی کہ یہ سوچ سمجھ لیں اور اپنے انجام پر غور کر لیں، لیکن جب وہ اپنی ہٹ دھرمی، نمک حرامی سے باز نہ آئے تو آخر کار میرے عذابوں میں گرفتار ہوئے۔ دیکھ لو کہ میری پکڑ کیسی بے پناہ ثابت ہوئی اور ان نافرمانوں کا کس قدر دردناک انجام ہوا، اسلاف سے منقول ہے کہ فرعون کے ربانی دعوے اور اللہ کی پکڑ کے درمیان چالیس سال کا عرصہ تھا۔ (بخاری: ۴۶۸۶)