سورة الحج - آیت 6

ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّهُ يُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَأَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کی ہستی ایک حقیقت ہے اور وہ بلاشبہ مردوں کو زندہ کردیتا ہے اور وہ ہر بات پر قادر ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کے حق ہونے کے تین مطلب: اس جملہ کے تین مطلب ہو سکتے ہیں اور تینوں ہی سچے ہیں درست معلوم ہوتے اور ایک یہ کہ یہاں حق کا معنی سچا ہے، اور ان دونوں مثالوں سے واضح ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ حیات بعد الموت کو حتمی اور یقینی قرار دے رہے ہیں تو اس کی بات بالکل سچی ہے۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ وہ خود مختار حاکم حقیقی ہے وہی مردوں کا زندہ کرنے والا ہے۔ اس کی نشانی زمین کا زندہ ہونا مخلوق کی نگاہوں کے سامنے ہے۔ تیسرے یہ کہ کائنات میں جو کچھ ظہور پذیر ہو رہا ہے وہ ٹھوس حقائق پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ ساری کائنات اور اسی کائنات میں ظہور پذیر ہونے والے واقعات کو محض تفریح طبع کے لیے پیدا نہیں کیا ان تینوں معانی پر قرآن کی دوسری بے شمار آیات شاہد ہیں۔