سورة الأنبياء - آیت 111

وَإِنْ أَدْرِي لَعَلَّهُ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور مجھے کیا معلوم؟ ہوسکتا ہے کہ اس (تاخیر) میں تمہارے لیے آزمائش رکھ دی گئی ہو اور یہ بات ہو کہ ایک مقررہ وقت تک زندگی کا لطف اٹھاؤ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

البتہ یہ بات ضرور کہوں گا کہ اگر تم پر عذاب آنے میں تاخیر ہو رہی ہے، تو اس سے یہ نہ سمجھ لینا کہ تم سچے ہو اور اللہ تم سے راضی ہے۔ یہ تاخیر تمھارے گناہوں میں اضافہ کا سبب بن کر تمھارے حق میں وبال جان بن سکتی ہے۔ اِلاّیہ کہ تم اس کے دوران سنبھل جاؤ۔ انبیاء کی اپنی قوم سے مایوسی پر دعا: اکثر انبیاء جب زندگی بھر اللہ کی طرف دعوت دینے کے بعد کافروں کی طرف سے مایوس ہو گئے تو انھوں نے ایسی ہی یا اس سے ملتے جلتے الفاظ میں دعا کی کہ یا اللہ! اب تو ہی ان کافروں کے اور ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ فرما دے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کافروں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ جس طرح تم اللہ کی آیات کا مذاق اُڑاتے رہے ہو اور مسلمانوں کو اپنی تضحیک اور ظلم و ستم کا نشانہ بناتے رہے ہو تو اس کے رد عمل کے طور پر ہم اپنے پروردگار کی طرف ہی رجوع کرتے ہیں جو نہایت مہربان ہے اور ایسے مشکل اوقات میں اسی سے مدد طلب کرنا چاہیے۔ اللہ کے فضل و کرم سے سورۂ انبیاء کی تفسیر ختم ہوئی۔ الحمدللہ