وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ
اور شیطانوں میں سے ایسے شیطان جو اس کے لیے غوطے لگاتے اور اس کے علاوہ اور بھی طرح طرح کے کام کرتے اور ہم انہیں اپنی پاسبانی میں لیے ہوئے تھے۔
اسی طرح سرکش جنات بھی اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کے قبضے میں کر دیے تھے۔ جو سمندروں میں غوطے لگا کر موتی اور جواہر وغیرہ نکال لایا کرتے تھے اور بھی بہت سے کام کرتے تھے۔ چنانچہ ارشاد ہے: ﴿وَ الشَّيٰطِيْنَ كُلَّ بَنَّآءٍ وَّ غَوَّاصٍ۔ اٰخَرِيْنَ مُقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ﴾ (ص: ۳۷۔ ۳۸) ’’ہم نے سرکش جنوں کو ان کے ماتحت کر دیا تھا جو معمار تھے اور غوط خور، اور ان کے علاوہ اور شیاطین بھی ان کے ماتحت تھے جو زنجیروں میں بندھے رہتے تھے۔‘‘ اور ہم ہی سلیمان علیہ السلام کے حافظ و نگہبان تھے، کوئی شیطان انھیں بُرائی نہیں پہنچا سکتا تھا بلکہ سب کے سب ان کے ماتحت فرمانبردار اور تابع تھے۔ کوئی ان کے قریب بھی نہ پھٹک سکتا تھا۔ آپ علیہ السلام کی حکمرانی ان پر چلتی تھی۔ جسے چاہتے قید کر لیتے، جسے چاہتے آزاد کر دیتے۔