وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا ۚ وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عَالِمِينَ
اور (دیکھو) ہم نے (سمندر کی) تند ہواؤں کو بھی سلیمان کے لیے کیسا مسخر کردیا تھا کہ اس کے حکم پر چلتی تھیں اور اس سرزمین کے رخ پر جس میں ہم نے بڑی ہی برکت رکھ دی ہے (یعنی فلسطین اور شام کے رخ پر جہاں بحر احمر اور بحر متوسط سے دور دور کے جہاز آتے تھے) اور ہم ساری باتوں کی آگاہی رکھتے ہیں۔
حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کے فیصلے کے ذکر کے بعد اب ان پر انعامات کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ہم نے زور آورہوا کو حضرت سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دیا تھا اور جو انھیں ان کے فرمان کے مطابق برکت والی زمین یعنی ملک شام میں پہنچا دیتی تھی ہمیں ہر چیز کا علم ہے۔ آپ علیہ السلام اپنے تخت پر مع اپنے لاؤ لشکر اور سامان اسباب کے بیٹھ جاتے تھے۔ پھر جہاں جانا چاہتے ہوا آپ علیہ السلام کے مطابق گھڑی بھر میں وہاں پہنچا دیتی۔ تخت کے اوپر سے پرندے پر کھول کر آپ علیہ السلام پر سایہ ڈالتے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيْحَ تَجْرِيْ بِاَمْرِهٖ رُخَآءً حَيْثُ اَصَابَ﴾ (ص: ۳۶) ’’ہم نے ہوا کو ان کے تابع کر دیاکہ جہاں پہنچنا چاہتے، ان کے حکم کے مطابق اسی طرف نرمی سے لے چلتی۔‘‘ حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے تخت پر چھ ہزار کرسی لگائی جاتی، آپ کے قریب مومن انسان بیٹھتے ان کے پیچھے مومن جن ہوتے، پھر آپ علیہ السلام کے حکم سے سب پرند ے سایہ کرتے پھر حکم کرتے تو ہوا آپ علیہ السلام کو لے چلتی۔ (مستدرک حاکم: ۲/ ۵۸۹)