سورة الأنبياء - آیت 66

قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ابراہیم نے کہا پھر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کو پوجتے ہو جو تمہیں نہ تو کسی طرح کا نفع پہنچائیں نہ نقصان؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو خاصہ موقعہ مل گیا اور آپ فوراً فرمانے لگے کہ بے زبان، بے نفع و ضرر چیز کی عبادت کیسی؟ تم کیوں اس قدر بے سمجھ ہو رہے ہو؟ تف ہے تم پر اور تمھارے ان جھوٹے معبودوں پر۔ آہ کس قدر ظلم اور جہل ہے کہ ایسی چیزوں کی پرستش کی جائے اور اللہ واحد کو چھوڑ دیا جائے؟ یہی تھیں وہ دلیلیں جن کا ذکر پہلے ہوا تھا کہ ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو وہ دلیلیں سکھا دیں جن سے قوم حقیقت تک پہنچ جائے۔