وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا ۖ وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا ۗ وَكَفَىٰ بِنَا حَاسِبِينَ
اور ہم قیامت کے دن انصاف کے ترازو کھڑے کردیں گے، پس کسی جان کے ساتھ ذرا بھی ناانصافی نہ ہوگی، اگر رائی برابر بھی کسی کا عمل ہوگا تو ہم اسے زمین میں لے آئیں گے، جب ہم (خود) حساب لینے والے ہوں تو پھر اسکے بعد کیا باقی رہا؟
اعمال کا وزن کیسے ہوگا: مسند احمد میں ۲/۲۱۳ میں مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میری اُمت کے ایک شخص کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام اہل محشر کے سامنے اپنے پاس بلائے گا اور اس کے گناہوں کے ایک کم سو دفتر کھولے جائیں گے۔ اس سے پوچھا جائے گا کہ دیکھو ان دفتروں کے مندرجات درست ہیں اور میرے کراماً کاتبین نے تجھ پر کچھ زیادتی تو نہیں کی؟ وہ کہے گا پروردگار! یہ سب کچھ درست ہے پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تمھاری کچھ نیکیاں بھی ہیں؟ وہ کہے گا کوئی نہیں! تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمھاری نیکیاں بھی ہیں اور آج کے دن کسی پر ظلم نہیں ہوگا۔ پھر اس کے لیے ایک پرچی نکالی جائے گی جس پر أَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ درج ہوگا۔ وہ کہے گا اے پروردگار! یہ پرچی ان دفتروں کے مقابلے میں کیا کرے گی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا آج تجھ پر کچھ زیادتی نہیں ہوگی۔ اب تمام کے تمام دفتر ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور وہ پرچی دوسرے پلڑے میں رکھی جائے گی تو اس پرچی کا وزن ان تمام دفتروں سے بڑھ جائے گا۔ یہ جھک جائے گا اور وہ اونچے ہو جائیں گے۔ اور اللہ رحمن و رحیم کے نام سے کوئی چیز وزنی نہ ہوگی۔ حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنی وصیتوں میں اپنے بیٹے سے فرمایا تھا کہ بیٹے! ایک رائی کے دانے کے برابر بھی جو عمل ہو خواہ وہ پتھر میں ہو یا آسمانوں میں ہو، یا زمین میں، وہ اللہ اسے لائے گا وہ بڑا ہی باریک بین اور باخبر ہے۔ صحیحین میں روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے پر میزان میں وزن دار ہیں اور اللہ کو بہت پیارے ہیں۔ ’’ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔‘‘ (بخاری: ۷۵۶۳، مسلم: ۲۶۹۴)