سورة الأنبياء - آیت 41

وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغبر) یہ واقعہ ہے کہ تجھ سے پہلے بھی پیغمبروں کی ہنسی اڑائی جاچکی ہے، لیکن اس کا نتیجہ یہی نکلا ہے کہ جس بات کی ہنسی اڑاتے تھے (یعنی ظہور نتائج کی) وہی بات ان پر چھا گئی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انبیا کی تکذیب کافروں کا شیوا ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کے استہزا اور تکذیب سے بد دل نہ ہوں، یہ کوئی نئی بات نہیں۔ تجھ سے پہلے آنے والے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی معاملہ کیا گیا، بالآخر وہی عذاب ان پر اُلٹ پڑا، یعنی اس نے انھیں گھیر لیا جس کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے، اور جس کا وقوع ان کے نزدیک ممکن نہ تھا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰى مَا كُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا﴾ (الانعام: ۳۴) ’’تم سے پہلے بھی رسول جھٹلائے گئے پس انھوں نے تکذیب پر اور ان تکلیفوں پر جو انھیں دی گئیں صبر کیا، یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آگئی۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تسلی کے ساتھ کفار و مشرکین کے لیے اس میں تہدید و وعید بھی ہے۔