سورة الأنبياء - آیت 24

أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً ۖ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ ۖ هَٰذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِي ۗ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ ۖ فَهُم مُّعْرِضُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر کیا ان لوگوں نے اس کے سوا دوسرے معبود پکڑ رکھے ہیں؟ (اے پیغمبر) تو ان سے کہہ دے اگر ایسا ہی ہے تو بتلاؤ تمہاری دلیل کیا ہے؟ یہ ہے وہ کلام جو میرے ساتھیوں کے ہاتھ میں ہے (یعنی قرآن) اور جو مجھ سے پہلوں کے لیے اتر چکا ہے (یعنی پچھلی کتابیں، تم ان میں کوئی بات بھی میری دعوت کے خلاف نکال سکتے ہو؟) اصل یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے اکثروں کو حقیقت کا پتہ ہی نہیں، یہی وجہ ہے (سچائی سے) رخ پھیرے ہوئے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حق سے غافل مشرک: اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں کہ ان سے پوچھو کہ ان کے معبودوں کے جواز پر کوئی دلیل ہے تو لاؤ دکھاؤ۔ یہ قرآن بھی موجود ہے جو میرے دور کے لوگوں اور میرے بعد آنے والوں کے لیے الہامی کتاب ہے۔ اور تورات و انجیل بھی موجود ہیں جو مجھ سے پہلے کے لوگوں کے لیے راہ ہدایت تھیں ان میں سے کسی میں بھی یہ بات لکھی ہوئی دکھا دو کہ اللہ نے فلاں فلاں کو فلاں فلاں اختیارات سونپے ہوئے ہیں۔ کیونکہ قاعدہ یہ ہے کہ اگر کوئی فرمانروا اپنے لیے کوئی نائب، مدد گار یا امیر وزیر مقرر کرتا ہے تو ان کا ریکارڈ بھی ان کے پاس موجود ہوتا ہے، لیکن لوگوں کی اکثریت اتنی جاہل ہے کہ ان باتوں کی طرف غور ہی نہیں کرتی۔ بس تقلید آباء کی گھسی پٹی راہ پر اندھا دھند بھاگے جا رہے ہیں۔ مشرکوں کی ایسی دلیل کے مطالبہ کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے خود ہی یہ وضاحت فرما دی کہ میں نے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف یہ وحی کرتا رہا کہ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں، لیکن اکثر مشرک حق سے غافل ہیں اور رب کی باتوں کے منکر ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ سْـَٔلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَا اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً يُّعْبَدُوْنَ﴾ (الزخرف: ۴۵) تجھ سے پہلے جو انبیاء گزرے ہیں تو آپ پوچھ لیں کہ ہم نے ان کے لیے اپنے سوا اور کوئی معبود مقرر کیا تھا کہ وہ اس کی عبادت کرتے ہوں؟