سورة طه - آیت 130

فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس چاہیے کہ ان کی ساری باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی حمد و ثنا کی پکار میں لگا رہ، صبح کو سورج نکلنے سے پہلے، شام کو ڈوبنے سے پہلے، رات کی گھڑیوں میں بھی، اور دوپہر کے لگ بھگ بھی، بہت ممکن ہے کہ تو بہت جلد (ظہور نتائج سے) خوشنود ہوجائے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

صبر اور نماز کے فوائد: مصائب ومشکلات کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے کے لیے قرآن نے متعدد مقامات پر دو باتوں پر زور دیا ہے۔ ۱۔صبر، ۲۔ نماز، صبر سے مراد ہے کہ احکامات الٰہی پورے استقلال کے ساتھ بجا لاتے رہنا چاہیے اور اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا چاہیے۔ اور نماز سے بندے کا اللہ سے تعلق پیدا ہوتا ہے۔ اور وہ اللہ پر توکل کرنا سیکھتا ہے۔ پھر اسی توکل سے اس میں مشکلات کو برداشت کرنے کی ہمت و جرأت پیداہوتی ہے۔ پانچوں نمازوں کے اوقات: طلوع شمس سے قبل مراد فجر کی نماز ہے اور غروب سے پہلے کی نماز عصر کی ہے۔ رات کے کچھ اوقات سے مراد عشا کی نماز ہے۔ اور تہجد بھی جو آپ پر تو فرض تھی لیکن دوسروں کے لیے سنت موکدہ ہے۔ اور دن کے کنارے تین ہی ہو سکتے ہیں صبح، شام اور زوال آفتاب، صبح سے مراد فجر کی نماز، شام کی نماز مغرب اور زوال آفتاب سے مراد ظہر کی نماز ہے گویا اس ایک آیت میں پانچوں فرض نمازیں اور ان کے اوقات ثابت ہو جاتے ہیں۔ اور اس آیت کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی وقت بھی اللہ کی یاد اور تسبیح و تہلیل سے غافل نہ رہنا چاہیے تاکہ اللہ کے اجر و ثواب سے تو خوش ہو جائے جیسے قرآن میں ہے کہ عن قریب تیرا اللہ تجھے وہ دے گا کہ تو خوش ہوجائے گا۔ ایک صحیح حدیث میں مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’اے جنتیو! وہ کہیں گے: لَبَّیْکَ رَبَّنَا وَ سَعْدَیْکَ۔ اللہ فرمائے گا کیا تم خوش ہو گئے وہ کہیں گے اے اللہ ہم بہت خوش ہیں تو نے ہمیں وہ نعمتیں عطا فرما رکھی ہیں جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیں پھر کیا وجہ ہے کہ ہم راضی نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا لو میں تمھیں ان سب سے افضل چیز دیتا ہوں۔ پوچھیں گے، اے اللہ اس سے افضل چیز کیا ہے؟ فرمائے گا میں تمھیں اپنی رضا مندی دیتا ہوں کہ اب کسی وقت بھی میں تم سے ناراض نہ ہوں گا۔ (بخاری: ۷۵۱۸) مسند احمد میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں وقتوں یعنی سورج نکلنے سے پہلے کی اور غروب ہونے سے پہلے کی نماز کی پوری حفاظت کرنے والا آگ میں نہ جائے گا۔ (مسند احمد: ۴/ ۱۳۶)