سورة طه - آیت 123

قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(چنانچہ) اللہ نے حکم دیا تھا تم دونوں اکٹھے یہاں سے نکل چلو، تم میں سے ایک دوسرے کا دشمن ہوا (اب تم پر ایک دوسری زندگی کی راہ کھلے گی) پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس (یعنی تمہاری نسل کے پاس) کوئی پیام ہدایت آیا تو (اس بارے میں میرا قانون یاد رکھو) جو کوئی میری ہدایت پر چلے گا وہ نہ تو راہ سے بے راہ ہوگا، نہ دکھ میں پڑے گا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انسان اور شیطان ایک دوسرے کے دشمن؟ حضرت آدم علیہ السلام اور حوا علیہ السلام اور ابلیس لعین سے اسی وقت کہہ دیا گیا کہ تم سب جنت سے نکل جاؤ۔ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ یعنی اولادِ آدم اور اولاد ابلیس تفسیر طبری میں ہے ’’تمھارے پاس میرے رسول اور میری کتابیں آئیں گی۔ میری بتائی ہوئی راہ کی پیروی کرنے والے نہ تو دنیا میں رسوا ہوں گے نہ آخرت میں رسوا ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، وہ جمعہ کا دن ہے۔ آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن ہی پیدا کیا گیا اور اسی دن انھیں جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن انھیں جنت سے نکالا گیا۔ (مسلم: ۲۵۴)