سورة طه - آیت 121

فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ ۚ وَعَصَىٰ آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

چنانچہ دونوں نے (یعنی آدمی اور اس کی بیوی نے) اس درخت کا پھل کھالیا اور دونوں کے ستر ان پر کھل گئے، تب ان کی حالت ایسی ہوگئی کہ باغ کے پتے توڑنے لگے اور ان سے اپنا جسم ڈھانکنے لگے، غرض کہ آدم اپنے پروردگار کے کہنے پر نہ چلا، پس وہ (جنت کی زندگی سے) بے راہ ہوگیا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دونوں نے درخت سے کچھ کھایا ہی تھا کہ لباس اتر گیا اور مستورہ اعضا ظاہر ہو گئے۔ ابی بن حاتم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو گندمی رنگ کے لمبے قدوقامت والا، زیادہ بالوں والا بنایا تھا۔ کھجور کے درخت جتنا قد تھا۔ ممنوع درخت کو کھاتے ہی لباس چھن گیا۔ اپنے ستر کو دیکھتے ہی مارے شرم کے ادھر اُدھر چھپنے لگے، ایک درخت میں بال اُلجھ گئے، جلدی سے چھڑانے کی کوشش کر رہے تھے جو اللہ تعالیٰ نے آواز دی کہ اے آدم مجھ سے بھاگ رہا ہے؟ کلام رحمن سن کر ادب سے عرض کیا کہ الٰہی مارے شرمندگی کے سر چھپانا چاہتا ہوں۔ اچھا اب یہ تو فرما دے، توبہ اور رجوع کے بعد پھر جنت میں پہنچ سکتا ہوں؟ جواب ملا کہ ہاں۔ (تفسیر طبری)