وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا
اور (دیکھو) اسی طرح یہ بات ہوئی کہ ہم نے اس (سرمایہ نصیحت) کو قرآن عربی کی شکل میں اتارا اور مختلف طریقوں سے اس میں (انکار و بدعلمی کی) پاداش کی خبر دے دی تاکہ لوگ (گمراہی سے) بچیں، یا پھر ایسا ہو کہ نصیحت پذیری کی روشنی ان میں نمودار ہوجائے۔
وعدہ حق، وعید حق: چونکہ قیامت کا دن آنا ہی ہے۔ اور اس دن نیک و بد اعمال کا بدلہ ملنا ہی ہے۔ لوگوں کو ہوشیار کرنے کے لیے ہم نے بشارت دینے والا اور ڈرانے والا اپنا پاک کلام عربی صاف زبان میں اُتارا، تاکہ لوگ برائیوں سے بچیں، بھلائیوں کو حاصل کرنے میں لگ جائیں یا ان کے دلوں میں غور و فکر اور نصیحت و پند پیدا ہو، وہ اطاعت کی طرف جھک جائیں اور نیک کاموں میں لگ جائیں۔ ممکن ہے کہ یہ سوچ ان کی ہدایت کا سبب بن جائے۔