سورة طه - آیت 110

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے گزر چکا سب کا وہ علم رکھتا ہے، مگر انسان اپنے علم سے اس پر چھا نہیں سکتا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سفارش کا عوامی عقیدہ لغو ہے: اس آیت میں سفارش پر عائد پابندیوں کی وجہ بیان فرما دی گئی ہے کہ لوگوں کے اعمال اور ان کے حالات جن میں وہ اعمال سرزد ہوئے اور ان کی نیتوں کا علم تو صرف اللہ کو ہے، دوسرے کسی کو نہیں ہو سکتا کہ کون کتنا بڑا مجرم ہے۔ اور وہ اس بات کا مستحق ہے بھی کہ نہیں کہ اس کی سفارش کی جا سکے؟ یہی اصول وہاں بھی کار فرما ہوگا۔ یہ ممکن نہ ہوگا کہ کوئی بزرگ اللہ کے حضور یوں سفارش کرنے لگیں کہ یا اللہ اسے معاف فرما دے کیونکہ یہ میرا خاص آدمی ہے۔ اس طرح سفارش کے اس عقیدہ کی جڑ کٹ جاتی ہے جو عام لوگوں نے اپنے معبودوں اور پیروں سے وابستہ کر رکھا ہے کہ چونکہ وہ اللہ کے مقرب ہیں اور سفارش کرکے ہمیں بچالیں گے۔