سورة طه - آیت 103

يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ آپس میں چپکے چپکے ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہوں گے ہم (اس حالت میں یعنی پہلی اور دوسری زندگی کی درمیانی حالت میں) ہفتہ عشرہ سے زیادہ کیا رہے ہوں گے؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تفسیر طبری میں ہے۔ اس وقت تمام لوگوں کا حشر ہوگا، مارے ڈر اور گھبراہٹ کے گنہگاروں کی آنکھیں ٹیڑی ہو رہی ہوں گی ایک دوسرے سے پوشیدہ پوشیدہ کہہ رہے ہوں گے کہ دنیا میں تو تم بہت ہی کم رہے۔ ہم ان کی اس راز داری کی گفتگو کو بھی بخوبی جانتے ہیں۔ جب ان میں سے ایک بڑا عاقل اور کامل انسان کہے گا کہ میاں دس دن بھی کہاں کے؟ ہم تو صرف ایک دن ہی دنیا میں رہے۔ غرض کفار کو دنیا کی زندگی ایک خواب کی طرح معلوم ہوگی۔ اس وقت وہ قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ایک ساعت ہی تو تم دنیا میں ٹھہرے ہوگے۔ فی الواقع دنیا ہے بھی آخرت کے مقابلہ میں ایسی ہی لیکن اس بات کو اگر پہلے باور کر لیتے تو اس فانی کو اس باقی پر، اس تھوڑی کو بہت پر مقدم اور پسند نہ کرتے۔ بلکہ آخرت کا سامان اس دنیا میں کرتے۔