وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ۚ وَأَن تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
اور اگر ایسا ہو کہ تم نے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دی ہو اور جو کچھ (مہر) مقرر کرنا تھا مقرر کرچکے ہو، تو اس صورت میں مقررہ مہر کا آدھا دینا چاہیے۔ الا یہ کہ عورت (اپنی خوشی سے) معاف کردے یا (مرد) جس کے ہاتھ میں نکاح کا رشتہ ہے (پورا مہر دے کر آدھی رقم رکھ لینے کے حق سے) درگزر کرے۔ اور اگر تم (مرد) درگزر کروگے تو یہ زیادہ تقوے کی بات ہوگی۔ دیکھو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ احسان اور بھلائی کرنا نہ بھولو اور یاد رکھو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کی نظر سے مخفی نہیں ہے
رخصتی سے پہلے طلاق، مہر مقرر کردیا ہے۔ تو آدھا مہر ادا کرنا ہوگا لیکن اگر عورت معاف کردے تو صحیح ہے۔ وہ مرد جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے فراخ دلی کا ثبوت دیتے ہوئے پورا حق مہر ادا کردے تو ایسے رویے معاشرے کی اجتماعی زندگی میں خوشگواری پیدا کرتے ہیں۔ حق مہر کی مختلف صورتیں اور مہر مثل: شرعی احکام کی رو سے اس كی ممکنہ چار صورتیں ہیں: (۱) نہ مہر مقرر ہو، نہ صحبت ہوئی ہو۔ (۲) مہر مقرر ہو چکا مگر صحبت نہیں ہوئی آدھا مہر واپس کرنا یا فراخ دلی سے پورا ہی ادا کردینا، مہر نہیں ہوگا مگر کچھ دے دلاکر رخصت کرنا ہوگا۔ (۳) مہر بھی مقرر ہوا اور صحبت بھی ہوچکی تب مہر پورا دینا ہوگا۔ (۴) مہر مقرر نہ ہوا تھا مگر صحبت ہوچکی اس صورت میں مہر مثل ادا کرنا ہوگا جو اس كی قوم میں رائج ہوگا۔