سورة طه - آیت 43

اذْهَبَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہاں تم دونوں (یعنی موسیٰ اور ہارون) کیونکہ اب دونوں اکٹھے ہوگئے تھے اور مصر کے قریب وحی الہی نے انہیں دوبارہ مخاطب کیا تھا) فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکشی میں بہت بڑھ چلا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دعوت کے لیے نرم لہجہ رکھنا ضروری ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرا پیغام لے کر فرعون کے پاس پہنچو۔ اس نے بہت سر اُٹھا رکھا ہے۔ اللہ کی نافرمانیوں پر دلیر ہو گیا ہے۔ بہت پھول گیا ہے اور اپنے مالک و خالق کو بھول گیا ہے۔ گفتگو نرم کرنا، کیونکہ سختی سے بات کرنے سے بسا اوقات اُلٹا اثر ہوتا ہے۔ قرآن میں ہے اپنے رب کی دعوت انھیں حکمت اور اچھے وعظ سے دے انھیں بہترین طریقے سے سمجھا بجھا دے تاکہ وہ سمجھ لے اور اپنی ضلالت اور ہلاکت سے ہٹ جائے یا اپنے اللہ سے ڈرنے لگے اور اس کی اطاعت و عبادت کی طرف متوجہ ہو جائے۔