إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا
(اے پیغمبر) جو لوگ ایمان لائے ہیں اور نیک عملوں میں لگ گئے ہیں یہ یقینی ہے کہ خدائے رحمان ان کے لیے (دلوں میں) محبت پیدا کردے (یعنی لوگ ان کی طرف کھینچیں گے اور انہیں پسندیدگی کی نظر سے دیکھیں گے)
یہ آیت اس دور میں نازل ہوئی جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مجبور ومقہور تھے۔ قریشی سرداروں کے ہاتھوں ستم رسیدہ تھے اور ان کی نگاہوں میں حقیر تھے۔ اس آیت میں ان کے لیے بہت بڑی خوشخبری بھی ہے اور پیش گوئی بھی۔ پھر ایک وقت آیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اللہ تعالیٰ نے وہ عزت عطا فرمائی کہ سارا جہان ان سے محبت رکھنے اور ان کے گن گانے لگا۔ آج تک یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ یہ بات صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ہی مخصوص نہیں بلکہ جو بھی ایماندار عمل صالح بجا لائے گا ابتدا میں لوگ خواہ اس کی طرف متوجہ نہ ہوں یا اسے اس راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن جلد ہی اللہ تعالیٰ انھیں عزت بخشیں گے۔ قرآن آسان ہے: قرآن کو آسان کرنے کا مطلب اس زبان میں اُتارنا ہے جس کو پیغمبر جانتا ہو یعنی عربی زبان میں پھر ا س کے مضمون کا کھلا ہوا، واضح اور صاف ہونا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبرائیل کو پکار کر کہتے ہیں کہ میں فلاں بندے سے محبت رکھتا ہوں تم بھی اس سے محبت رکھو۔ پھر جبرائیل آسمان میں پکارتے ہیں پھر اہل زمین میں اس کی محبت نازل کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس قول کا یہی مطلب ہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے ناراض ہو جاتے ہیں تو جبرائیل سے کہتے ہیں: میں فلاں بندے سے ناراض ہوں تم بھی اس سے ناراض ہو جاؤ، پھر یہی بغض اس کے لیے اہل زمین میں نازل کیا جاتا ہے۔ (ترمذی: ۳۱۶۱)