سورة مريم - آیت 75

قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تو کہہ دے جو کوئی گمراہی میں پڑا تو خدائے رحمان کا قانون یہہی ہے کہ اسے برابر ڈھیل دیتا جاتا ہے، وہ اسی حال میں رہے گا، یہاں تک کہ اپنی آنکھوں سے وہ بات دیکھ لے جس کا اس سے وعدہ کیا گیا تھاْ یعنی عذاب یا قیامت کی گھڑی تو اس وقت اسے پتہ چلے گا کون تھا جس کی جگہ سب سے زیادہ بدتر ہوئی اور جس کا جتھا سب سے زیادہ بودا نکلا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انعامات کی فراوانی سے آزمایش: دنیا کے ساز و سامان ایسی چیزیں نہیں کہ ان پر فخر و ناز کیا جائے۔ یا ان کو دیکھ کر حق و باطل کا فیصلہ کیا جائے۔ یہ کوئی معیار نہیں ہے۔ اصل اچھے بُرے کا پتہ تو اس وقت چلے گا، جب مہلت عمل ختم ہو جائے گی اور اللہ کا عذاب انھیں آگھیرے گا یا قیامت برپا ہو جائے گی۔ لیکن اس وقت کا علم کوئی فائدہ نہیں دے گا۔ کیونکہ وہاں ازالہ اور تدارک کی کوئی صورت نہ ہوگی اور یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ حقیقتاً خوشحالی کس فریق کا مقدر ہے اور سوسائٹی کے لحاظ سے کون بہتر ہے؟