سورة مريم - آیت 10

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۚ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس پر زکریا نے عرض کیا خدایا میرے لیے (اس بارے میں) ایک نشانی ٹھہرا دے، فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تین رات لگاتار لوگوں سے بات نہ کر۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تشفی قلب کے لیے ایک اور مانگ: حضرت زکریا علیہ السلام اپنے مزید اطمینان اور تشفی قلب کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس بات پر کوئی نشانی ظاہر فرما۔ جیسے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مردوں کو جی اُٹھنے کی دیکھنے کی تمنا کی تھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تو گونگا نہ ہوگا، بیمار نہ ہوگا، لیکن تیری زبان سے گفتگو نہ ہو سکے تو سمجھ لینا کہ خوش خبری کے دن قریب آگئے ہیں تب تین دن رات تک یہی حالت رہے گی۔ تفسیر طبری میں ہے کہ پھر یہی ہوا بھی کہ اس وقت تسبیح، حمد و ثنا، استغفار پر تو زبان چلتی تھی لیکن لوگوں سے بات نہ کرسکتے تھے۔