سورة مريم - آیت 7

يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اس پر حکم ہوا) اے زکریا ! ہم تجھے ایک لڑکے کی (پیدائش کی) خوشخبری دیتے ہیں۔ اس کا نام یحی رکھا جائے، اس سے پہلے ہم نے کسی کے لیے یہ نام نہیں ٹھہرایا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا قبول ہوئی اور فرمایا جاتا ہے کہ آپ ایک بچے کی خوش خبری سن لیں جس کا نام یحییٰ ہے۔ ﴿هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهٗ قَالَ رَبِّ هَبْ لِيْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً اِنَّكَ سَمِيْعُ الدُّعَآءِ﴾ (آل عمران: ۳۸) میں حضرت زکریا نے اپنے رب سے دعا کی کہ اے اللہ مجھے اپنے پاس سے بہترین اولاد عطا فرما تو دعاؤں کا سننے والا ہے۔ فرشتوں نے انھیں آواز دی وہ اس وقت نماز کی جگہ نماز میں کھڑے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے کلمے کی بشارت دیتا ہے۔ جو سردار ہوگا، پاکباز ہوگا اور نبی ہوگا اور پورے نیک کار اعلیٰ درجے کے لوگوں میں سے ہوگا۔ تفسیر طبری میں ہے کہ ان سے پہلے اس نام کا کوئی انسان نہیں ہوا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس سے مشابہ کوئی اور نہ ہوگا۔