إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(برخلاف اس کے) جو لوگ ایمان لائے (اور راہ ایمان میں ثابت قدم رہے) اور جن لوگ نے وطن سے بے وطن ہونے کی سختیاں برداشت کیں اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو بلاشبہ ایسے ہی لوگ ہیں جو اللہ کی رحمت کی (سچی) امیدواری کرنے والے ہیں، اور جو کوئی اللہ کی رحمت کا سچے طریقہ پر امیدوار ہو تو) اللہ (بھی) رحمت سے بخش دینے والا ہے
یہ آیت دراصل مجاہدین کے اسی دستہ سے متعلق ہے جن سے غلطی سے حرمت والے مہینے میں جسکا انھیں علم نہ تھا جنگ ہوگئی ان مجاہدین کو یہ تردد تھا کہ آیا جہاد کا ثواب بھی ملتا ہے یا نہیں، کیونکہ دو غلطیاں ہوگئی تھیں ایک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بغیر جہاد کیا تھا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو انھیں حالات معلوم کرنے کے لیے بھیجا تھا اور انھوں نے جنگ کرلی۔ دوسرے یہ كہ انھیں رجب کے مہینے کا علم نہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمت کا اُمیدوار ہونا چاہیے اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔ گناہ سے: نیکی کی طرف آنا بھی ہجرت ہے۔ اللہ اور اس کے دین کی خاطر ہجرت کی جائے وہ مقبول ہے۔ جہاد فی سبیل اللہ سے اللہ کی رحمت کے حقدار ہیں۔ اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے کے لیے جو کوششیں کی جائیں وہ بھی جہاد ہیں۔ اپنا مال، صدقات وقت، جان اور اپنے سارے وسائل اللہ کے لیے لگادینے والے کے لیے اللہ غفور رحیم ہے۔