سورة الكهف - آیت 94

قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس قوم نے (اپنی زبان میں) کہا اے ذوالقرنین یاجوج ماجوج اس ملک میں آکر لوٹ مار کرتے ہیں۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک روک بنا دیں اور اس غرض سے ہم آپ کے لیے کچھ خراج مقرر کردیں؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ذوالقرنین سے یہ بات چیت یا تو کسی ترجمان کے ذریعے ہوئی ہوگی یا اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کو جو وسائل مہیا فرمائے تھے انھی میں مختلف زبانوں کا علم بھی ہو سکتا ہے اور یوں یہ خطاب براہ راست بھی ہو سکتا ہے۔ مسلم مورخین کے بیان کے مطابق یا جوج ماجوج سے مراد وہ انتہائی شمالی مشرقی علاقہ کی وحشی اقوام ہیں جو انھی دروں کے راستوں سے یورپ اور ایشیا کی مہذب اقوام پر حملہ آور ہوتی رہتی ہیں او رجنھیں مورخین سیدنا نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد قرار دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے ذوالقرنین کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر یہ التجا کی کہ ہمیں یاجوج ماجوج حملہ کرکے ہر وقت پریشان کرتے رہتے ہیں اگر ممکن ہو تو ان دو گھاٹیوں کے درمیان جو درے ہیں انھیں پاٹ دیجیے اور اس سلسلہ میں جو لاگت آئے گی وہ ہم دینے کو تیار ہیں یا اس کے عوض ہم پر کوئی ٹیکس لگا دیجیے ہم دینے کو تیار ہیں۔