وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفًا
اور مجرم دیکھیں گے آگ بھڑک رہی ہے اور سمجھ جائیں گے اس میں انہیں گرنا ہے، وہ کوئی گریز کی راہ نہ پائیں گے۔
بعض روایات میں ہے کہ کافر ابھی چالیس سال کی مسافت پر ہوگا کہ وہ اس بات کا یقین کر لے 0گا کہ جہنم ہی اس کا ٹھکانہ ہے۔ یہ گنہگار جہنم دیکھ لیں گے، وہ ستر ہزار لگاموں میں جکڑی ہوئی ہوگی ہر ایک لگام پر ستر ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ وہ اسے دیکھتے ہی سمجھ لیں گے کہ ہمارا قید خانہ یہی ہے۔ داخلے سے پہلے ہی زیادہ رنج و الم شروع ہو جائے گا۔ عذاب سے پہلے عذاب کا یقین زیادہ عذاب ہے، لیکن اس سے چھٹکارے کی راہ نہ پائیں گے۔ کوئی نجات کی صورت نظر نہ آئے گی۔ مسند احمد میں ہے کہ ’’پانچ ہزار سال تک کافر اسی تھرتھری میں رہے گا کہ جہنم اس کے سامنے اور اس کا کلیجہ قابو سے باہرہے۔‘‘ (مسند احمد: ۳/ ۷۵)