سورة الإسراء - آیت 110

قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) کہہ دے تم اللہ کہہ کر (اسے) پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے پکارو، اس کے سارے نام حسن و خوبی کے نام ہیں، اور (اے پیغبر) تو جب نماز میں مشغول ہو تو نہ تو چلا کر پڑھ نہ بالکل چپکے چپکے، چاہیے کہ درمیان کی راہ اختیار کی جائے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رحمن و رحیم: کفار اللہ کی صفت رحمت کے منکر تھے اور بعض آثار میں آتا ہے کہ بعض مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے رحمن ورحیم کے الفاظ سنے تو کہا کہ ہمیں تو کہتا ہے کہ صرف اللہ کو پکارو اور خود دو معبودوں کو پکار رہا ہے جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (طبری: ۱۷/ ۵۸۰، بحوالہ ابن کثیر) اس اعتراض کا یہ جواب دیا گیا ہے کہ اللہ اور رحمن دو الٰہ نہیں بلکہ ایک ہی ذات کے دو نام ہیں تم جونسا چاہو پکار سکتے ہو، بلکہ اللہ کے تو اور بھی بہت سے اچھے اچھے صفاتی نام ہیں۔ صحیح حدیث کی رو سے یہ ننانوے نام ہیں اس کے علاوہ اور بھی کئی نام جو کتاب و سنت میں مذکور ہیں۔ قرآن کی تلاوت آہستہ اور جہری آواز میں پڑھنے سے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھپ کر رہتے تھے، جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو آواز قدرے بلند فرما لیتے، مشرکین قرآن سن کر قرآن کو اور اللہ کو سب و شتم کرتے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا، اپنی آواز کو اتنا اونچا نہ کرو کہ مشرکین قرآن کو سن کر برا بھلا کہیں او رنہ آواز اتنی پست کرو کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی نہ سن سکیں۔ (بخاری: ۴۷۲۲) مشکوٰۃ باب صلوٰۃ اللیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ ہے کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا تو دیکھا کہ وہ پست آواز سے نماز پڑھ رہے ہیں، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی دیکھنے کا اتفاق ہوا تو وہ اونچی آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سے اس بارے پوچھا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں جس کے ساتھ مصروفِ مناجات تھا وہ میری آواز سن رہا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میرا مقصد سوتوں کو جگانا اور شیطان کو بھگانا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے فرمایا، اپنی آواز قدرے بلند کرو اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اپنی آواز کچھ پست رکھو۔ (ابو داؤد: ۱۳۲۹) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یہ آیت دعا کے بارے میں نازل ہوئی۔ (بخاری: ۴۷۲۳)