سورة الإسراء - آیت 104

وَقُلْنَا مِن بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُوا الْأَرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے اس واقعہ کے بعد بنی اسرائیل سے کہا تھا اب اس سرزمین میں (فارغ البال ہوکر) بسو (تمہارے لیے کوئی کھٹکا نہیں رہا) پھر جب آخرت کا وعدہ وقوع میں آجائے گا تو ہم تم سب کو اپنے حضور اکٹھا کرلیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فرعون کا قصہ بیان کرنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ مشرکین مکہ بھی مسلمانوں پر ایسے ہی سختیاں کر رہے تھے اور اس پر انھیں یہ سنایا جا رہا ہے کہ یہی کچھ فرعون نے حضر ت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کے ساتھ کرنا چاہا تھا۔ مگر ہوا یہ کہ فرعون اور اُس کے ساتھی نیست و نابود کر دیے گئے اور زمین پر موسیٰ اور اس کے پیروکار بسائے گئے۔ اب اگر اسی روش پر تم چلو گے تو تمھارا انجام بھی اس سے کچھ مختلف نہ ہوگا۔ (تفہیم القرآن) یہ تو سزا دنیا میں ملے گی اور آخرت میں بھی ایسے لوگ ہمارے عذاب سے بچ کر نہیں جا سکتے۔ ہم ان سب کو اکٹھے کرکے اپنے حضور حاضر کر لیں گے پھر ان کے کرتوتوں کی انھیں پوری پوری سزا دیں گے۔